Aloe vera کوار گندل کے فوائد
ایلو ویرا یا گھیکوار (Aloe Vera )کا پودا کسی خاص آب و ہوا یا موسم کا پابند نہیں ، ا سےکہیں بھی اگا یا جا سکتا ہے۔ اس کے پودے عام گھروں کے گملوں میں بھی لگا ئے جا سکتے ہیں۔اس پودے کے اجزاءجسم کے اوپر بھی لگائےجاتے ہیں اور اندرونی طور پر بھی بطوردوااستعمال ہوتے ہیں۔جسم کے جلنے یا آبلے کے علاج میں اس کی شفا ئی خصو صیات کا شہرہ سکندر اعظم کے دورسے شروع ہوگیا تھا۔ روایات کے مطابق سکندراعظم نے صومالیہ کے قریب ایک جزیرے کو محض اس لئے فتح کیا تھا کہ وہاں زخم کو ٹھیک کرنے والا یہ حیران کن پودا اگا کرتا تھا۔ایلوویرا کی تاریخ چار ہزار سال پرانی ہے۔ اس کی دستاویز جو ہمیں ملتی ہیں وہ نیپال کے مٹی کے بورڈ پر لکھی ہوئی ملتی ہے جو کہ 2,200قبل مسیح پرانی ہے۔ اس دور کے لوگ اس کے فوائد سے آگاہ تھے اوراسے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کرتے تھے۔
ایلوویرا جوس کا حوالہ قدیم مصری تحریروں میں بھی ملتا ہے جو کہ چھ ہزار سال پرانی ہیں۔ قلو پطرا اپنے حسن کے نکھار کے لیے ایلوویرا اپنی معمول کی زندگی میں استعمال کرتی تھی۔ الیگزینڈر کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ جنگوں میں زخموں کی مرہم کاری کے طور پر ایلوویرا جوس کا استعمال کرتا تھا۔ کولمبس کریسٹوفر بھی ایلوویرا کے پودے کو مرہم کے طور پر استعمال کرتا تھا اور اپنے ساتھ بحری جہاز میں ہمیشہ ایک پودا اُگائے رکھتا تھا۔ قدیم سنسکرت میں ایلوویرا کو گھریتا کماری کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ کیونکہ ان کا عقیدہ تھا کہ عورت کی خوبصورتی اور حسن کی زیبائش کے لیے ایلوویرا سے بڑھ کر کوئی چیز مفید نہیں اور مختلف نسوانی بیماریوں کے علاج میں بھی اکثیر کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ چین کی ثقافت میں ایلوویرا کو مختلف دوائیوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ الغرض زمانہ ٔ قدیم سے ہی ایلوویرا کی اہمیت مسلم ہے کہ یہ نہایت مفید پودا ہے۔ایلوویرا کے پودے کا ایک خاص جزواس کا دودھ ہےجوتازہ پتے یا ڈنٹھل کو توڑ کرحاصل کیا جاتا ہے۔ یہ جوس انتہائی طاقتور قبض کشا ہوتا ہے۔ ایلوا کاذائقہ تلخ کبھی میٹھا بھی ہوتا ہےجبکہ مزاج ٹھنڈا ہے۔ یہ جریان خون کو روکنے والااورخون صاف کرنےمیں لاجواب ہے۔
اقسام:
ایلوویرا کی پانچ سو کے قریب اقسام ہیں اور یہ للی کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا آبائی وطن افریقا ہے۔ یہ گرم علاقوں میں آسانی سے اُگایا جاسکتا ہے۔ یہ امریکا، جنوبی افریقا، چین، پاکستان وغیرہ میں باکثرت پایا جاتا ہے۔
ایلوویرا میں موجود اجزا:
اس میں پانی،20معدنیات، 12وٹامن اور 200 فوٹو نیوٹرنز ہوتے ہیں۔
وٹامنز:
بی ون، بی ٹو، بی تھری، بی فائیو، بی سیکس، بی ٹویلو، سی ای، فولک ایسڈ، کو لائن۔
معدنیات:
کیلشیم، کرومیم، کاپر، آیوڈین، آئرن، میگنیشیم، میگانیز، میلوبیڈینیم، سلینیم، سیلکون سوڈیم کلور ائیڈ، سلفر، پوٹاشیم، فاسفورس، زِنک۔
امائنو ایسڈ:
اس میں بیس قسم کے امائنو ایسڈ پائے جاتے ہیں جو کہ ہمارا جسم خود نہیں بناتا۔
گھیکواراہم جسمانی غدود مثلاگلے میں موجود تھائی رائڈ غدہ اوردماغ کی جڑ میں واقع غدہ نخامی(Pituitary Gland) جو جسمانی افزائش اور افعال کیلئے ضروری ہارمون تیار کرتے ہیں ، پر مثبت اثرڈالتا ہے۔علاوہ ازیں خواتین کی بیضہ دانیوں کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس پودے کے پتے،دودھ اور عرق طب میں استعمال کئے جا تے ہیں۔ گھیگوارسوزش کم کرتا ہے، پٹھےاکڑ جائیں تو انہیں نرم کرتا ہے، خون صاف کرتا ہےاور جگر سے فاسدمادوں کو باہر نکالتا ہے۔ گھیکو ارکےنرم دبیزپتوں کو دبا اور نچوڑ کر جو جیل (Gel) حاصل کیا جا تا ہے اسے جلنے ،آبلہ پڑنے خراش لگنے ،تیز دھوپ سے جلد کے سرخ ہونے اور زخمی ہونے کی صورت میں جلد پر لیپ کی صورت میں لگا یا جا سکتا ہے۔ آشوب چشم کی وجہ سے اگر آنکھیں سرخ ہوں اور دکھ رہی ہوں تو اسں جیل کو آنکھوں کے با ہر پیو ٹے پر ملیں ـ آنکھوں کے اندر ہر گز نہ جانے دیں۔ اگر جلد کشش کھو چکی ہے، بے رونق اور کھر دری نظر آرہی ہے تو گھیکوار کے دودھ سے ان کی تازگی اور شگفتگی بحا ل کی جا سکتی ہے تاہم اس کیلئے تازہ جیل استعمال کرنا ضروری ہے۔ بازار میں پہلے سے تیار شدہ ایلوویرا جیل میں وہ شفائی خوبیاں ہوتیں جو تازہ جیل سے حاصل ہوسکتی ہیں۔ جسم کی اندرونی خرابیوں کو دور کر نے کیلئے ایلویرا کا جوس پئیں اور اس کا جیل بیرونی جلد پر لگا ئیں۔ زخم ٹھیک کرنے کیلئے پہلے اسے صابن اور پانی سے صاف کریں پھر ایلویرا کے ایک پتے کو کئی انچ تک لمبا ئی میں کاٹ لیں اس کے بعد اس میں سے جو جیل یا گاڑھا مادہ خارج ہوا سے زخم پر لگا ئیں اور خشک ہو نے کیلئے کئی گھنٹے تک یو نہی چھوڑدیں- اگر اس سے درد ہو تو تھوڑی دیر بعد اسے دھولیں اور پھر تا زہ جیل لگا ئیں۔ ایلوا کے طبی خواص والا تیل آپ گھر پر بھی تیا ر کر سکتے ہیں- اس مقصد کیلئے ایلوا کے پتے کو با ریک کاٹ کر شیشے کے ایک مرتبان میں ڈالیں، پھر ان ٹکڑوں کو کسی بھی نباتاتی تیل میں ڈبو دیں۔ 60 دن تک انہیں اسی طرح پڑا رہنے دیں پھر چھان کر گہرے رنگ کی شیشی میں تیل جمع کر لیں اور اس پر “ایلوا تیل” کا لیبل چپکادیں۔ یہ اس لئے ضروری ہے کہ گھیکوار کی اپنی کوئی بو نہیں ہوتی اور بعد میں اس تیل کو شناخت کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ یہ تیل عرصہ دراز تک قابل استعمال رہ سکتا ہے۔
ایلوویرا جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر اور مضبوط بناتا ہے۔ بکٹیریا کو ختم کرتا ہے اور بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتا ہے۔ سفید سیلز کو تیز کرتا ہے۔ کینسر سے بچاتااور دل کو مضبوط کرتا ہے۔ بلڈ شوگر کے لیے بھی مفید ٹانک ہے۔ جوڑوں، ٹیشوز اور مسوڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کا استعمال ایڈز کے مریضوں میں قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔
جلد اور بالوں کی خوب صورتی کے لیے صدیوں سے آزمودہ ٹانک ہے۔ الغرض اس کے بے شمار اندرونی اور بیرونی فوائد ہیں۔ اطبا اور جدید طبی ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جراثیم کش اجزا کی بدولت اگر جل جانے والی جگہ یا جلد کی خارش پر ایلوویرا لگایا جائے تو جل جانے والی جگہ پر آبلہ نہیں پڑتا اور اسی طرح جلدکی خارش کو دور کرتا ہے۔ چہرے کے کیل مہاسوں پر روزانہ چند ہفتوں تک اس کا گودا نکال کر لگایا جائے توکچھ ہی عرصے میں کیل، مہاسے ختم ہو جاتے ہیں۔ چہرہ خوب صورت اور جلد صاف و شفاف ہوجائے گی۔ گودا لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ پودے سے تھوڑا سا ایلوویرا کا پتا توڑ لیں اور گودا چہرے پر لگا کر آدھے گھنٹے بعد منہ دھو لیں۔ آج کل رنگت نکھارنے والی کریموں، صابن، شیمپو اورشیونگ کریم وغیرہ میں اس کا استعمال عام ہے۔ آپ گھرمیں ایک پودا گھیکوار کا رکھیں اور فائدہ اُٹھائیں۔
چہرے کی رنگت نکھارنے کے لیے ہفتے میں دو بار گھیکوار کے رس میں تھوڑا سا روغن زیتون اور روغن بادام ملا کر چہرے پر لیپ کریں اور دو گھنٹے بعد چہرہ دھولیںمستقل کچھ عرصے تک یہ عمل کریں جلد صاف شفاف اور چمکدار ہوجائے گی۔ غسل سے آدھ گھنٹا قبل گھیکوار کا رس بالوں میں لگائیں تو اس سے خشکی اور سر کی جلد پر ہوجانے والے دانے ختم ہوجاتے ہیں اور اس کے علاوہ بال مضبوط اور چمکدار ہوجاتے ہیں۔
اگر کوئی زہریلا کیڑا کاٹ لے تو گھیکوار کے پتے کو کاٹ کر گودے والی جگہ سے متاثرہ حصے پر باندھ لیا جائے تو زہر کا اثر ختم ہوجاتا ہے اور جلد سوزش سے محفوظ رہتی ہے اور زخم بھی نہیں ہوتا۔
ہاتھوں کے کھردرے پن اور سختی کو دور کرنے کے لیے اور ملائم و خوب صورت کرنے کے لیے یہ طریقہ آزمائیں۔ آدھا کپ گندم کا چوکر لیں اور اس میں ایک کھانے کا چمچ گھیکوار کا عرق شامل کر کے بلینڈر میں ڈال کر مکس کر لیں اور اس آمیزے کو تین منٹ تک ہاتھوں پر مساج کریں اور پھر ہاتھوں کو نیم گرم پانی سے دھولیں یہ عمل رات کو سوتے وقت کریں تو بہتر رہے گا کیونکہ اس کے بعد آپ پانی میں ہاتھ نہ ڈالیں اگر آپ بھی بدرونق ہاتھوں کی وجہ سے پریشان ہیں تو یہ نسخہ استعمال کریں چند روز میں ہاتھ ملائم اور خوب صورت ہوجائیں گے۔
ایلوویرا زمانہ قدیم سے جدید تک کئی امراض میں قدرتی آفاقی شفا بخش عامِل کے طور پر مختلف بیماریوں کے علاج میں شفایابی کے ساتھ استعمال ہو رہا ہے۔ خاص کر السر اور السر کے زخموں کو مُندمِل کرنے کی اس کی مخفی شفایابی قوتوں کو تحقیق شناسی میں السر کے سوراخوں اور زخموں کو مُندمِل اور تندرست کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہے۔ یہ ان السروں میں ’’منہ کا السر، حلق کا السر، غذائی نالی کا السر، معدہ کا السر، معدہ میں زخم، چھوٹی آنت کا السر، بڑی آنت کا السر، گیسٹرک السر اور کینسر، پیپٹیک السر اور کینسر، سیدھی آنت کا السر، مقعد کا السر، ورم قولون، شگاف مقعد۔
ہومیوپیتھک علاج میں سب سے پہلے 1864ء میں کانسٹن ٹائن نے ایلو ویرا کو بطور دوا ثابت کیا تھا۔ایلوا کا تیل چونکہ جراثیم اور پھپھوند کا قلع قمع کر تا ہے اسلئے اسے کیل مہاسوں ، خارش،دنبل ، ایگزیما ،داد،قراع (Candidacies) اور دیگر جلدی امراض میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے جیل کو مسوڑوں کی خرابی دور کر نے کیلئےماؤتھ واش کے طورپر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جیل تو محفوظ ہے لیکن پورے پتے سے نکالے گئے عرق کو بطور دوااستعمال کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہے کیو نکہ اس میں موجود ایک خاص مادے کے با عث یہ بہت تیز قسم کی قبض کشا دوا بن سکتی ہے۔ اسے طویل عرصے تک یا دوران حمل استعمال کرنا خطر ناک ہوسکتا ہے۔
نقصانات
ایلوویرا کو کھانے کے طور پر استعمال کے کچھ نقصانات سامنے آئے ہیں وہ بھی اس صورت میں جب کہ اس کا استعمال زیادہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ کچھ بیماریوں میں بھی اس کا استعمال نقصان دہ ہے۔
کچھ لوگوں کو ایلوویرا کھانے سے الرجی ہوجاتی ہے۔ چہرے کی سوزش اور سُرخ ہونا، سانس کی تکلیف اور دم گھٹنا وغیرہ جن لوگوں کو ایلوویرا کھانے سے ایسی علامات سامنے آئیں وہ فوریطور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اور ایلوویرا کا استعمال بند کر دیں۔
ڈائریا اور پیٹ کی تکلیف، شدید قسم کی قبض بھی ایلوویرا کے زیادہ استعمال سے سامنے آئی ہے۔
اس کے علاوہ جن لوگوں کو خونی بواسیر اور تھائر ائیڈ کا مسئلہ ہے وہ بھی ایلوویرا سے پرہیز کریں، ایلوویرا کے مسلسل استعمال سے پیشاب سُرخ ہونے لگتا ہے اور ڈی ہارڈیشن کا مسئلہ بھی سامنے آیاہے۔ ایلوویرا کو انجکشنکی صورت میں لگوانا سخت نقصان دہ ہے۔ اس کے علاوہ حاملہ عورتیں بھی حمل کے دوران اس سے پرہیز کریں۔ مجموعی طور پر ایلوویرا ایک مفید پودا ہے… مگرکچھ صورتوں میں یا کچھ مریضوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہےبعض لوگوں میں ایلوویرا جیل سے جلن اور خارش ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہو تو اس کا استعمال ترک کر دیں۔ قبض کشادوا کے طور پر کسی طبیب کے مشورے سے استعمال کریں اور مقرر خوراک سے تجاوز نہ کریں۔