ایک نیکی اور دعا قبول ہوگئ
(حکایتِ سعدی)
بنی اسرائیل کا ایک قصاب اپنے پڑوسی کی لونڈی پر عاشق ہوگیا۔ اتفاق سے ایک دن لونڈی کو اس کے مالک نے دوسرے گاؤں کسی
کام سے بھیجا ،قصاب کو موقع مل گیا اور وہ بھی اس لونڈی کے پیچھے ہولیا ، جب لونڈی جنگل سے گزری تو اچانک قصاب نے سامنے آ کر
اسے پکڑ لیا اور اسے گناہ پر آمادہ کرنے لگا۔جب اس لونڈی نے دیکھا کہ اس قصاب کی نیت خراب ہے تو اس نے کہا ”اے نوجوان تُو
اس گناہ میں نہ پڑ !حقیقت یہ ہے کہ جتنا تُو مجھ سے محبت کرتا ہے اس سے کہیں زیادہ میں تیری محبت میں گرفتار ہوں لیکن مجھے اپنے
مالک حقیقی عزوجل کا خوف اس گناہ کے اِرتکاب سے روک رہا ہے ۔” اس نیک سیرت اور خوفِ خدا عزوجل رکھنے والی لونڈی کی زبان
سے نکلے ہوئے یہ الفاظ تاثیر کا تیربن کر اس قصاب کے دل میں پیوست ہوگئے اور اس نے کہا: ” جب تُو اللہ عزوجل سے اِس قدر ڈر رہی
ہے تو مَیں اپنے پاک پرور دگار عزوجل سے کیوں نہ ڈروں- مَیں بھی تو اسی مالک عزوجل کا بندہ ہوں ، جا….تو بے خوف ہو کر چلی جا۔”
اتنا کہنے کے بعد اس قصاب نے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کی اور واپس پلٹ گیا ۔ راستے میں اسے شدید پیاس محسوس ہوئی لیکن اس
ویران جنگل میں کہیں پانی کا دور دور تک کوئی نام ونشان نہ تھا قریب تھا کہ گرمی اور پیاس کی شدت سے اس کا دم نکل جاتا، اتنے میں
اسے اس زمانے کے نبی کا ایک قاصد ملا، جب اس نے قصاب کی یہ حالت دیکھی تو پوچھا: ”تجھے کیا پریشانی ہے؟”کہا:” مجھے سخت
پیاس لگی ہے۔”یہ سن کر قاصدنے کہا: ”آؤ! ہم دونوں مل کر دعا کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل ہم پر اپنی رحمت کے بادل بھیجے اور ہمیں
سیراب کرے یہاں تک کہ ہم اپنی بستی میں داخل ہوجائیں۔”قصاب نے جب یہ سنا تو کہنے لگا: ”میرے پاس تو کوئی ایسا نیک عمل
نہیں جس کا وسیلہ دے کر دعا کروں، آپ نیک شخص ہیں آپ ہی دعا فرمائیں ۔” اس قاصد نے کہا : مَیں دعا کرتا ہوں، تم آمین کہنا، پھر
قاصد نے دعا کرنا شروع کی اور وہ قصاب آمین کہتا رہا،تھوڑی ہی دیر میں بادل کے ایک ٹکڑے نے ان دونوں کو ڈھانپ لیا اور وہ بادل
کا ٹکڑا ان پر سایہ فگن ہوکر ان کے ساتھ ساتھ چلتا رہا ۔ جب وہ دونوں بستی میں پہنچے تو قصاب اپنے گھر کی جانب روانہ ہوا اور وہ قاصد اپنی
منزل کی طرف جانے لگا، بادل بھی قصاب کے ساتھ ساتھ رہا جب اس قاصد نے یہ ماجرہ دیکھا توقصاب کو بلایا اور کہنے لگا :” تم نے تو کہا
تھا کہ میرے پاس کوئی نیکی نہیں ، اور تم نے دعا کرنے سے اِنکار کردیا تھا ، پھر میں نے دعا کی اورتم آمین کہتے رہے ،لیکن اب حال یہ
ہے کہ بادل تمہارے ساتھ ہو لیا ہے او رتمہارے سر پر سایہ فگن ہے ، سچ سچ بتاؤ! تم نے ایسی کون سی عظیم نیکی کی ہے جس کی وجہ
سے تم پر یہ خاص کرم ہوا؟” یہ سن کر قصاب نے اپنا سارا واقعہ سنایا۔اس پر اس قاصد نے کہا :” اللہ عزوجل کی بارگاہ میں گناہوں سے توبہ
کرنے والوں کا جومقام و مرتبہ ہے وہ دوسرے لوگوں کا نہیں ۔” اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت
ہو۔آمین بے شک گناہ سرزد ہونا انسان ہونے کی دلیل ہے مگر ان پر توبہ کر لینا مومن ہونے کی نشانی ہے جزاک اللہ خیر