sciatica pain :(شیاٹیکا (عرق النساء
درد کی مختلف اقسام ہوتی ہیں مثلاً سردرد‘ کمر درد‘ گھٹیا کا درد‘ عرق النساءکا درد‘ ہڈیوں کا درد وغیرہ وغیرہ۔یہ معالج کا کام ہے کہ وہ مریض کی تمام علامات ‘ حرکات و سکنات اور مشاہدات کے بعد جسم میں ہونے والے درد کی درجہ بندی کرے اور اسے ایک مخصوص مرض کے زمرے میں رکھے۔
ہم یہاں جس درد کا ذکر کریں گے وہ شاٹیکا (عرق النساء) کہلاتا ہے۔
دورجدید میں شیاٹیکا (عرق النساء) کا درد عام ہو چکا۔اس درد میں زیادہ تر خواتین مبتلا ہوتی ہیں، اسی لیے اسے عرق النسا کہا جانے لگا۔ اسی نام کی وجہ سے لوگوں میں یہ غلط فہمی پھیل گئی کہ مرد اس تکلیف میں مبتلا نہیں ہوتے۔ ایسا نہیں ہے، مرد بھی اس درد کا شکار ہوتے ہیں مگر خواتین کی نسبت ان کی تعداد کم ہے۔ یہ درد پیڑو کے سِروں سے شروع ہو کر ٹانگ کے پچھلے حصے سے ہوتا ہوا بیرونی ٹخنے میں محسوس ہوتا ہے۔ در حقیقت یہ ایک عصبی مرض ہے۔یہ ایک عصبی درد ہے کیونکہ یہ پیٹرو سے شروع ہونے والی ایک عصب شیاٹیکا میں جنم لیتا ہے۔ یہ انسانی جسم میں پائی جانے والی سب سے لمبی عصب ہے۔ یہ ریڑھ کی ہڈی سے نکل کر پیر کی ایڑی تک جاتی ہے۔
علامات
عرق النساءکا درد آہستہ آہستہ شروع ہو کر شدید ہوتا چلا جاتا ہے اور کبھی کبھی اچانک بھی شروع ہو جاتا ہے۔ اس میں بعض اوقات متاثرہ ٹانگ بھاری ہو جاتی ہے اور مریض کے لئے اس پر وزن یا بوجھ ڈالنا کافی مشکل ہو جاتا ہے۔
تشخیص
عموماً مریض کو متاثرہ ٹانگ پر بوجھ ڈالنے کی ضرورت پڑے‘ تو وہ پاﺅں کے اگلے حصے پر بوجھ ڈال کر ایڑی کو اونچا رکھتا ہے تاکہ شیاٹیکا نرو پر کسی قسم کا کھنچاﺅ نہ پڑے۔ اس مرض کی صورت میں مریض ٹانگ کو ڈھیلا رکھنا چاہتا ہے۔ پاﺅں کو گھسیٹ کر چلتا ہے۔ متاثرہ ٹانگ میں اکثر بل (کڑل) پڑ جاتے ہیں اور نسیں کھنچ جاتی ہیں۔ مریض کرسی پر ٹانگ لٹکا کر بیٹھا ہو اور گھٹنے کو دبایا جائے تو مریض کو سخت درد محسوس ہوتا ہے۔ مریض ٹانگ کو جلدی جلدی اور باآسانی پیٹ کی طرف موڑ یا پھیلا نہیں سکتا کیونکہ کھنچاﺅ سے تکلیف ہوتی ہے اور ذرا سی ٹھنڈک بھی مریض کے درد کو بڑھا دیتی ہے۔
وجوہ
عرق النساءکا مرض عموماً قبض کے سبب زیادہ دیر تک پانی میں بھیگنے‘ نمدار جگہ پر بیٹھنے یا سونے‘ بہت زیادہ بوجھ (وزن) اٹھانے‘ شدید جھٹکا لگنے‘ ریڑھ کی ہڈی کے مہرے ہل جانے‘ اعصابی تناﺅ‘ پریشانی‘ مسلسل ایک ہی کروٹ لیٹنے‘ کئی گھنٹوں تک مسلسل بیٹھے رہنے‘ غلط قدموں سے چلنے اور ایکسیڈنٹ وغیرہ کے باعث ہو سکتا ہے کیونکہ ان تما م صورتوں میں شیاٹیکا نرو میں کھنچاﺅ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ مرطوب مقامات پر رہنے والوں میں بھی یہ مرض عام ہے۔
درد عموماً ایک ٹانگ میں ہوتا ہے اور اس کی شدت کم یا زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ تکلیف میں مبتلا مریض مسلسل بے چینی کا شکار رہتا ہے۔ بعض اوقات متاثرہ ٹانگ بھاری ہو جاتی ہے اور مریض کے لیے اس پر بوجھ ڈالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ متاثرہ ٹانگ میں کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ اکثر ٹانگ سن ہو جاتی ہے۔ بیٹھنے اور کھڑے رہنے سے بھی درد کی شدت بڑھتی ہے۔
اس درد کا خطرہ عموماً درمیانی عمر میں زیادہ ہوتا ہے۔ امریکن اکیڈمی آف آرتھوپیڈک سرجنز کے مطابق تیس سے پچاس برس کی عمر میں مریض اس کا زیادہ نشانہ بنتے ہیں۔ شیاٹیکا کی تکلیف مختلف وجوہ کی بنا پر جنم لیتی ہے۔ لہٰذا علاج سے قبل تشخیص بے حد ضروری ہے۔
کمر کو شدید جھٹکا لگنے، ریڑھ کی ہڈی کے مہرے ہل جانے، مہروں کے درمیان خلا کم یا زیادہ ہونے، کولھے کے پٹھوں کی سوزش، قبض، زیادہ دیر نمدار جگہ پر بیٹھنے، بہت زیادہ بوجھ اٹھانے، اعصابی تنائو، مسلسل ایک ہی کروٹ لیٹے رہنے، غلط طریقوں سے چلنے، بیٹھنے، اٹھنے، کسی حادثے کے باعث، غرض وہ تمام عوامل جو شیاٹیکا عصب پر بوجھ ڈالیں اور تنائو کا باعث بنیں، وجہ درد بن سکتے ہیں۔ عمر کے ساتھ ہونے والی جسمانی توڑ پھوڑ بھی اس میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ نیز اونچی ایڑی پہننے والی خواتین، نرم گدوں پر سونے والے اور فربہ لوگ بھی اس درد کا شکار آسانی سے ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کی شیاٹیکا عصب پہ مسلسل دبائو پڑتا رہتا ہے۔
شیاٹیکا کا مریض عموماً ٹانگ گھسیٹ کر چلتا ہے۔ متاثرہ ٹانگ میں اکثر بل بھی پڑ جاتا ہے اور نسیں اکڑ جاتی ہیں۔ مریض کرسی پر ٹانگ لٹکا کر بیٹھا ہو اور گھٹنے کو دبایا جائے تو اُسے ناقابل برداشت درد محسوس ہوتا ہے۔ بچاراٹانگ کو بآسانی پیٹ کی طرف موڑ نہیں سکتا کیونکہ کھچائو سے مزید تکلیف ہوتی ہے۔ ذرا سی بھی ٹھنڈک درد بڑھا دیتی ہے۔
علاج
اس مرض کا علاج نہایت احتیاط کے ساتھ کرنا چاہیے۔اس مرض کیلئے بہترین نسخہ درج ذیل ہے۔
ہوالشافی
اسگندھ‘بکھڑا‘ سنڈھ‘ مٹھا سوڈا‘ سرنجان شیریں‘ ان تمام ادویات کا کو ہم وزن کوٹ پیس لیں۔
طریقہ استعمال:اور ایک چمچ ٹیبل اسپون صبح دوپہر شام ہمراہ تازہ پانی استعمال کریں۔ تی استعمالن ہفتے مستقل استعمال سے اس مرض کا بالکل خاتمہ ہو جائے گا۔ انشاءاللہ
پرہیز اور احتیاط
عرق النساءکے درد میں جس قدر دوا کی ضرورت ہوتی ہے‘ اسی قدر پرہیز اور احتیاط کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ مثلاً٭ مریض کو ٹھنڈک سے ہر ممکن بچاﺅ کی کوشش کرنی چاہیے۔٭ مرطوب‘ تنگ و تاریک جگہوں پر رہنے سے گریز کرنا چاہیے۔٭ مریض کو بیٹھنے اور سونے کے دوران اپنی پوزیشن بدلتے رہنا چاہیے۔٭ مریض کو پانی میں رہنے سے احتیاط برتنی چاہیے۔٭ مریض کو قبض سے بچنا چاہیے کیوں کہ اس سے شاٹیکا عصب میں کھنچاﺅ پڑ سکتا ہے۔٭مریض کو چاہیے کہ وہ غسل‘ صبح گیارہ بجے کے بعد اور دوپہر‘ تین بجے سے قبل کر لیا کرے اور اس کے بعد ہوا لگنے سے بچنا چاہیے۔٭ مریض کو وزن نہیں اٹھانا چاہیے اور نہ ہی بہت زیادہ مشقت والا کام کرنا چاہیے۔ ٭مریض کو چاہیے کہ وہ فرش پر یا کسی سخت جگہ پر ہلکا گدا بچھا کر سوئے۔٭ بہت زیادہ ذہنی دباﺅ اور ذہنی پریشانی سے اپنے آپ کو بچائے۔
عرق النسا کے درد میں جس قدر دوا کی ضرورت ہوتی ہے، اتنا ہی پرہیز اور احتیاط بھی درکار ہے۔ دوا، پرہیز اور احتیاط سے عموماً چھے ہفتوں میں مریض صحت یاب ہو جاتا ہے۔ سب سے پہلے تو مریض کو اپنے اٹھنے، بیٹھنے، چلنے اور سونے کے طریقے بدلنے چاہئیں۔ مثال کے طور پر وہ بیٹھنے اور سونے کے دوران اپنی پوزیشن بدلتا رہے۔ زیادہ دیر کھڑے ہونے اور زیادہ دیر بیٹھنے سے گریز کرے۔ سیدھا سوتے وقت تکیہ اپنے گھٹنوں کے نیچے رکھے۔ کروٹ لے کر لیٹے‘ تو ٹانگیں ذرا موڑ کر گھٹنوں کے درمیان تکیہ رکھ کے سوئے۔ اس سے ریڑھ کی ہڈی اور اعصاب پر کم دبائو پڑتا ہے۔ بیٹھتے وقت کرسی کے پیچھے تکیہ اور کشن وغیرہ رکھے تاکہ کمر کو سہارا ملتا رہے۔
عرق النسا سے چھٹکارا پانے میں غذا کا کردار بہت اہم ہے۔ مریض ایسی غذا کھائے جو غذائیت سے بھرپور ہو اورخصوصاً اُسے قبض سے بچائے۔ اس بیماری کے باعث شیاٹیکا عصب پر مزید دبائو پڑتا ہے۔ کیلشیم و وٹامن سے بھرپور غذا اعصاب اور پٹھوں کو تقویت بخشتی اور درد سے بچاتی ہے۔ پوٹاشیم بھی پٹھوں میں لچک پیدا کرنے میں معاون بنتا ہے۔ چناںچہ دہی، دلیہ، مغزیات، پھل اور تازہ سبزیاں اپنی غذا میں شامل رکھیے۔ گاجر اور چقندر کا رس نوش کیجیے۔ یہ شیاٹیکا سے جلد نجات دلانے میں مدد کرے گا۔ پانی خوب پیجیے۔ ادرک، لہسن، ہلدی کو اپنی غذا میں شامل رکھیے۔ یہ جڑی بوٹیاں سوزش کم کر کے درد سے آرام دیتی ہیں۔ تلسی، روز میری، بابونہ وغیرہ کی چائے بھی اس مرض میں مفید ہے۔
شیاٹیکا کا علاج بس لیٹے رہنےمیں نہیں بلکہ خود کو متحرک رکھنے میں مضمر ہے۔ کیونکہ اس سے اعصاب اور پٹھوں کو خون اور غذائی اجزا کی فراہمی بہتر طریقے سے ہوتی ہے۔ روزانہ ۲۰ سے ۴۰منٹ تک پیدل ضرور چلیے۔ ورزش بھی آرام دینے میں معاون ہوتی ہے۔ بشرطیکہ ماہر ڈاکٹر یا فزیوتھراپسٹ باقاعدہ تشخیص کے بعد اسے تجویز کرے۔ اس مرض میں غلط ورزش درد بڑھا دیتی ہے۔ لہٰذا احتیاط بہت ضروری ہے۔
مساج یا مالش بھی شیاٹیکا کا ایک مستند علاج ہے۔ اگر فزیو تھراپسٹ یا کسی ماہر سے کرایا جائے تو چند دن میں درد جاتا رہتا ہے۔ زیتون کے تیل کی مالش بہتر ہے۔ ایک مفید نسخہ یہ ہے کہ سرسوں کے تیل میں چند لہسن کے جوئے جلا لیجیے۔ پھر اس تیل سے مالش کیجیے۔ مزیدبرآں روزانہ نہار منہ لہسن کے دو جوئے گرم دودھ کے ساتھ کھائیے۔
وزن اٹھانے، مشقت والا کام کرنے اور نم آلود اور ٹھنڈی جگہوں پر بیٹھنے سے پرہیز کیجیے۔ سب سے بڑھ کر ذہنی دبائو اور پریشانی سے خود کو بچائیے تو آپ جلد اس درد سے نجات حاصل کر لیں گے۔