مسجد قبلتین کا تعارف
مدینہ طیبہ کے مغرب میں واقع جامع مسجد قبلتین تحویل قبلہ کے حوالے سے اپنا ایک منفرد تاریخی مقام رکھتی ہے۔ اس مسجد کو مسجد
قبلتین کا نام بھی ھجرت مدینہ کے دوسرے سال حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت دیا جب آپ کو دوران نماز اللہ تعالیٰ کی
جانب سے اپنا رُخ انور بیت المقدس سے مکہ مکرمہ کی طرف موڑنے کا حکم دیا گیا۔ یوں یہ مسجد قبلہ اول (مسجد اقصیٰ) سے قبلہ دوم (مسجد
حرام) کی جانب تبدیلی قبلہ کا “ٹرننگ پوائنٹ” سمجھی جاتی ہے۔ تاریخی روایات کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دلی تمنا تھی کہ
آپ مسجد حرام کی طرف اپنا رخ کرکے نماز ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنےحبیب کی یہ خواہش پوری فرمائی۔ آپ مسجد میں ظہرکی نمازکی
امامت فرما رہے تھے کہ اللہ جل شانہ نے جبریل امین کے ذریعے آپ کو اپنا رُخ مسجد اقصیٰ سے مسجد قبلتین” یعنی دو قبلوں والی مسجد
مشہور ہوا اور آج تک اسی نام سے جانی جاتی ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے حرمین شریفین کے حوالے سے خصوصی رپورٹس کے سلسلے
میں”مسجد قبلتین” پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرور زمانہ کے ساتھ “مسجد قبلتین” بھی ترمیم و توسیع کے مراحل سے گذرتی
رہی ہے۔ مسلمان خلفاء اور امراء و سلاطین مسجد قبلتین کی تزئین وآرائش میں خصوصی دلچسپی لیتے اور فن تعمیرمیں ید طولیٰ رکھنے والے
ماہرین کے ذریعے اس کی تعمیرو مرمت کراتے رہے ہیں۔ مسجد کی توسیع کا سب سے بڑا کام موجودہ السعود خاندان کے دور میں ہوا۔
سعودی حکومت نے مسجد کی توسیع کے لیے 54 ملین ریال خرچ کیے اوراسے چار ہزار مربع میٹر تک توسیع دی۔ الحرمین الشریفین کی
طرح مسجد قبلتین میں بھی چوبیس گھنٹے زائرین، معتمرین اور موسم حج میں مردو خواتین حجاج کرام کا رش لگا رہتا ہے۔ مسجد کا ایک حصہ
مستورات کے لیے مختص ہے، جہاں خواتین دن کے کسی بھی وقت داخل ہو کرعبادت کرسکتی ہیں۔