چنے قدرت کا عظیم تحفہ اور اسکے 100 حیران کن فائدے
چنے بڑی مفید غذا ہے۔ اسی لیے بحیرہ روم میں ساڑھے سات ہزار سال قبل اِسے بطور اناج بویا گیا۔ یہ دنیا کے قدیم ترین اناجوں میں شامل ہے۔
چنا دالوں کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی دو بنیادی اقسام ہیں
کالا چنا اور سفید چنا۔
دونوں وٹامن اور معدنیات سے بھرپور غذا ہیں۔ بھارت، پاکستان، ترکی، آسٹریلیا اور ایران میں چنا کثیر تعداد میں پیدا ہوتا ہے۔
چنا ایک دو نہیں کئی طبی فوائد رکھتا ہے۔ اس میں فولاد, وٹامن بی 6,میگنیشم,پوٹاشیم, کیلشیم کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ جبکہ فاسفورس، تانبے اور میگنیز کی بھی خامی مقدار ملتی ہے۔
چنے کے طبی فوائد درج ذیل ہیں۔
وزن کم کیجیے
چنے میں ریشہ (فائبر) اور پروٹین کثیر مقدار میں ملتے ہیں۔ پھر اس کا گلائسیمک انڈکس بھی کم ہے۔ اسی بنا پر چنا وزن کم کرنے کے سلسلے میں بہترین غذا ہے۔ کیونکہ عموماً ایک پلیٹ چنے کھا کر آدمی سیر ہوجاتا ہے اور پھر اُسے بھوک نہیں لگتی۔
دراصل چنے کا ریشہ دیر تک آنتوں میں رہتا ہے۔ لہٰذا انسان کو بھوک نہیں لگتی۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو مرد و زن دو ماہ تک چنے کو اپنی بنیادی غذا رکھیں، وہ اپنا آٹھ پونڈ وزن کم کرلیتے ہیں۔ یاد رہے، ایک پیالی چنے عموماً پیٹ بھر دیتے ہیں۔
نظام ہضم کا معاون
چنے میں ریشے کی کثیر مقدار اُسے نظام ہضم کے لیے بھی مفید بناتی ہے۔ یہ ریشہ آنتوں کے جراثیم (بیکٹریا) کو مختلف مفید تیزاب مہیا کرکے انھیں قوی بناتا ہے۔ نتیجتاً وہ آنتوں کو کمزور نہیں ہونے دیتے اور انسان قبض و دیگر تکلیف دہ بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔
ضد تکسیدی مادوں کی فراہمی
انسانی جسم میں آزاد ا اصلیے (مضر صحت آکسیجن سالمے) مختلف اعضا کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ضد تکسیدی مادے(Antioxidants)انہی سالمات کا توڑ ہیںجو مختلف صحت بخش غذائوں میں ملتے ہیں۔ ان غذائوں میں چنا بھی شامل ہے۔ چنوں میں مختلف ضد تکسیدی مادے مثلاً مائریسٹین(Myricetin)، کیمفوریل، کیفک ایسڈ، وینلک ایسڈ اور کلوروجینک ایسڈ وغیرہ ملتے ہیں۔ ان کے باعث چنا مجموعی انسانی صحت کے لیے بہت عمدہ غذا ہے۔
کولیسٹرول میں کمی
جسم میں کولیسٹرول بڑھ جائے،تو امراض قلب میں مبتلا ہونے اور فالج گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ چنے اپنے مفید غذائی اجزا کی بدولت فطری انداز میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتے ہیں۔ ایک تجربے میں ماہرین نے ان مرد و زن کو ایک ماہ تک آدھی پیالی چنے کھلائے جن کے بدن میں کولیسٹرول زیادہ تھا۔ ایک ماہ بعد ان کے کولیسٹرول میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
دراصل چنے میں فولیٹ اورمیگنیشم کی خاصی مقدار ملتی ہے۔ یہ وٹامن و معدن خون کی نالیوں کو طاقتور بناتے اور انھیں نقصان پہنچانے والے تیزاب ختم کرتے ہیں۔ نیز حملہ قلب(ہارٹ اٹیک)اِمکان بھی کم ہوجاتا ہے۔
گوشت کا بہترین نعم البدل
چنے میں خاطر خواہ پروٹین ملتا ہے۔ اگر اسے کسی اناج مثلاً ثابت گندم کی روٹی کے ساتھ کھایا جائے، تو انسان کو گوشت یا ڈیری مصنوعات جتنی پروٹین حاصل ہوتی ہے اور بڑا فائدہ یہ ملتا ہے کہ نباتی پروٹین زیادہ حرارے یا سیچوریٹیڈفیٹس نہیں رکھتی۔
ذیابیطس کی روک تھام
چنے اور دیگر دالیں کھانے والے ذیابیطس قسم 2 کا شکار نہیں ہوتے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ غذائیں زیادہ ریشہ اور کم گلائسیمک انڈکس رکھتی ہیں۔ اسی باعث ان میں موجود کاربوہائیڈریٹ آہستہ آہستہ ہضم ہوتے ہیں۔ اسی عمل کے باعث ہمارے خون میں شکر یک دم اوپر نیچے نہیں ہوتی اور متوازن رہتی ہے۔
یاد رہے، انسان جب کم ریشے والی کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کھائے، تو اُس کے خون میں شکر بہت تیزی سے اوپر نیچے ہوتی ہے۔جب یہ عمل معمول بن جائے، تو انسولین نظام گڑبڑا جاتا ہے۔ یوں ذیابیطس قسم 2جنم لیتا ہے۔
توانائی میں اضافہ
چنے میں شامل فولاد، مینگنیز اور دیگر معدن و حیاتین انسانی قوت بڑھاتے ہیں۔ اسی لیے چنا حاملہ خواتین اور بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے بڑی مفید غذا ہے۔ یہ انھیں بیشتر مطلوبہ غذائیت فراہم کرتا ہے۔
مزید برآں چنا ساپونینز نامی فائٹو کیمیکل رکھتا ہے۔ یہ کیمیائی مادے ضد تکسید کا کام دیتے ہوئے خواتین کو سینے کے سرطان سے بچاتے۔ نیز ہڈیوں کی بوسیدگی کے مرض سے بھی محفوظ رکھتے ہیں
چنوں کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اُسے کئی ماہ تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور ان کی غذائیت کم نہیں ہوتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انھیں بھگونے کے بعد استعمال کیا جائے،تو بہتر ہے۔ یوں وہ جلد ہضم ہوجاتے ہیں۔ چنوں کو چار تا چھ گھنٹے بھگونا کافی ہے۔ بھگونے کے بعد چنے جتنی جلد استعمال کیے جائیں، بہتر ہے۔ چنے بھگوتے ہوئے اُن میں تھوڑا سا نمک اور میٹھا سوڈا ڈال لیا جائے، تو وہ جلد گل جاتے ہیں۔